آنکھ ویران تھی دل پریشان تھا
حکم کا راستہ، دیکھتے دیکھتے
میرے آقا نے مجھ پر کرم کر دیا
میں بھی طیبہ چلا، دیکھتے دیکھتے
🌟🌟🌟
رکھ کے باہر جنازہ لگائی صدا
اے حبیبِ خدا یارِ گھر آ گیا
اتنا سنتے ہی بابِ درِ مصطفیٰ
خود بہ خود کھل گیا، دیکھتے دیکھتے
🌟🌟🌟
دیکھتے دیکھتے، دیکھتے دیکھتے
دیکھتے دیکھتے، دیکھتے دیکھتے
🌟🌟🌟
بولے مولا علی اے رسولِ خدا
عصر میری ابھی ہو گئی ہے قضا
میرے آقا نے فوراً اشارہ کیا
ڈوبا سورج اُگا، دیکھتے دیکھتے
🌟🌟🌟
نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ ہوا
پڑھ کے صلِ علیٰ یاد ان کو کیا
یاد میں ان کی جاوید یوں کھو گیا
شعر ہونے لگا دیکھتے دیکھتے
🌟🌟🌟