This Beautiful Tazmeen is for Naat “Wah Kya Judo Karam Hai” and It is written by Peer Syed Naseer Uddin Naseer (R). In this post, You will get koi dunya e ata me nahi hamta tera lyrics, wah kya judo karam hai tazmeen.
Tazmeen Peer Syed Naseer Uddin Naseer (R)
کوئی دنیائے عطا میں نہیں ہمتا تیرا
ہو جو حاتم کو میسر یہ نظارا تیرا
کہہ اٹھے دیکھ کے بخشش میں یہ رتبہ تیرا
واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحی تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
🌟🌟🌟
کچھ بشر ہونے کے ناتے تجھے خود سا جانیں
اور کچھ محض پیامی ہی خدا کا جانیں
ان کی اوقات ہی کیا ہے کہ یہ اتنا جانیں
فرش والے تری عظمت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
🌟🌟🌟
جو تصور میں ترا پیکر زیبا دیکھیں
روئے والشمس تکیں، مطلع سیما دیکھیں
کیوں بھلا اب وہ کسی اور کا چہرا دیکھیں
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا
🌟🌟🌟
مجھ سے ناچیز پہ ہے تیری عنایت کتنی
تو نے ہر گام پہ کی میری حمایت کتنی
کیا بتاوں تری رحمت میں ہے وسعت کتنی
ایک میں کیا مرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا
🌟🌟🌟
کئی پشتوں سے غلامی کا یہ رشتہ ہے بحال
یہیں طفلی و جوانی کے بتائے مہہ و سال
اب بوڑھاپے میں خدارا ہمیں یوں در سے نہ ٹال
تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا
🌟🌟🌟
غمِ دوراں سے گھبرائیے، کس سے کہیے
اپنی الجھن کسے بتلائیے، کس سے کہیے
چیر کر دل کسے دکھلائیے، کس سے کہیے
کس کا منہ تکیے، کہاں جائیے، کس سے کہیے
تیرے ہی قدموں پہ مٹ جائے یہ پالا تیرا
🌟🌟🌟
نذر عشاق نبی ہے یہ مرا حرف غريب
منبر وعظ پر لڑتے رہیں آپس میں خطیب
یہ عقیدہ رہے الله کرے مجھ کو نصیب
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
🌟🌟🌟
تجھ سے ہر چند وہ ہیں قدر و فضائل میں رفیع
کر نصیر آج مگر فکر رضا کی توسیع
پاس ہے اس کے شفاعت کا وسیلہ بھی وقیع
تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفيع
جو مرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
🌟🌟🌟
New Tazmeen Owais Raza Qadri
روز و شب جوش پہ رحمت کا ہے دریا تیرا
صدقے اس شان سخاوت پہ یہ منگتا تیرا
ہاتھ اٹھے بھی نا تھے اور مل گیا صدقہ تیرا
واہ کیا جود و کرم ہے سہ بطحہ تیرا
نہیں سنتا ہے نہیں مانگنے والا تیرا
🌟🌟🌟
وہ حقیقت تیری جبریل جسے نا جانیں
کس طرح لوگ بھلا رتبہ تمہارا جانیں
توڑ دیں لکھ کے قلم یوں ہی جو لکھنا جانیں
فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
🌟🌟🌟
نا کوٸی تجھ سا سخی ہے
نا کوٸی مجھ سا غریب
چشم بیدار جگا دے میرے خا بیدہ نصیب
جو رضا تیری رضا رب کی تم اتنے ہو قریب
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
🌟🌟🌟
چاندنی رات میں جابر کا نظارا دیکھیں
چاند کو وہ کبھی سرکار کا چہرہ دیکھیں
بول اٹھے دیکھ کہ وہ بھی یہی جملہ دیکھیں
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑے دیکھ کہ تلوا تیرا
🌟🌟🌟
تجھ کو بخشی ہے تیرے معبود نے عظمت کتنی
تیرے دامن کو عطا ہو گٸی وسعت کتنی
ختم اس مصرعے پہ ہوتی ہے بلاغت کتنی
ایک میں کیا میرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا
🌟🌟🌟
غور تو کر ہے فترضی میں زیادت کتنی
بخشوانے کو ہے بے تاب شفاعت کتنی
وہ نظر آۓ گی کوثر میں ہے کثرت کتنی
ایک میں کیا میرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا
🌟🌟🌟
تو جو صحرا میں قدم رکھ دے وہاں پھول کھلے
اور جبل سونے کے چاندی کے تیرے ساتھ چلیں
تو جو چاہے تو سبھی غم میرے خوشیوں میں ڈھلے
تو جو چاہے تو ابھی میل میرے دل کی دھلے
کہ خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا
🌟🌟🌟
واہ کیا شان بڑھاٸی ہے خدا نے تیری
اولیں آخریں سب حمد کریں گے تیری
توڑے سب جام بس اب بٹنے لگے مہ تیری
تیرے صدقے مجھے اک بوند بہت ہے تیری
جس دن اچھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا
🌟🌟🌟
دینے آۓ تھے بشارت تیرے آدم تا مسیح
حمد جس کی کرے مخلوق وہ تیرا ہے مدیح
پوری للہ تو کردے میری حاجات جمیع
تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اسکو شفیع
جو میرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
🌟🌟🌟