This Beautiful Naat “Hirz e Jaan Zikr e Shafaat Kijiye” is written by Imam Ahmad Raza Khan. In this post you will get Hirz e Jaan Zikr e Shafaat Kijiye in Urdu.
Hirz e Jaan Zikr e Shafaat Lyrics Urdu
حرزِ جاں ذِکرِ شفاعت کیجیے
نار سے بچنے کی صورت کیجیے
🌟🌟🌟
اُن کے نقشِ پا پہ غیرت کیجیے
آنکھ سے چھپ کر زیارت کیجیے
🌟🌟🌟
اُن کے حسنِ با ملاحت پر نثار
شیرۂ جاں کی حلاوت کیجیے
🌟🌟🌟
اُن کے در پر جیسے ہو مِٹ جائیے
ناتوانو! کچھ تو ہمّت کیجیے
🌟🌟🌟
پھیر دیجے پنجۂ دیوِ لعیں
مصطفیٰ کے بَل پہ طاقت کیجیے
🌟🌟🌟
ڈُوب کر یادِ لبِ شاداب میں
آبِ کوثر کی سباحت کیجیے
🌟🌟🌟
یادِ قامت کرتے اُٹھیے قبر سے
جانِ محشر پر قیامت کیجیے
🌟🌟🌟
اُن کے دَر پر بیٹھیے بن کر فقیر
بے نواؤ فکرِ ثروت کیجیے
🌟🌟🌟
جِس کا حُسن اللہ کو بھی بَھا گیا
ایسے پیارے سے مَحبّت کیجیے
🌟🌟🌟
حیّ باقی جس کی کرتا ہے ثنا
مرتے دم تک اس کی مِدحت کیجیے
🌟🌟🌟
عرش پر جس کی کمانیں چڑھ گئیں
صدقے اس بازو پہ قوّت کیجیے
🌟🌟🌟
نیم وا طیبَہ کے پھولوں پر ہو آنکھ
بُلبلو! پاسِ نزاکت کیجیے
🌟🌟🌟
سر سے گِرتا ہے ابھی بارِ گناہ
خم ذرا فرقِ اِرادت کیجیے
🌟🌟🌟
آنکھ تو اُٹھتی نہیں کیا دیں جواب
ہم پہ بے پُرسِش ہی رحمت کیجیے
🌟🌟🌟
عذرْ بدتر از گنہ کا ذِکر کیا
بے سبب ہم پر عنایت کیجیے
🌟🌟🌟
نعرہ کیجے یارسول اللہ کا
مفلسو! سامانِ دولت کیجیے
🌟🌟🌟
ہم تمہارے ہو کے کس کے پاس جائیں
صَدقہ شہزادوں کا رحمت کیجیے
🌟🌟🌟
مَنْ رَاٰنِی قَدْ رَأَی الْحَق جو کہے
کیا بیاں اُس کی حقیقت کیجیے
🌟🌟🌟
عالِمِ عِلْمِ دو عالم ہیں حضور
آپ سے کیا عرضْ حاجت کیجیے
🌟🌟🌟
آپ سلطانِ جہاں ہم بے نوا
یاد ہم کو وقت نعمت کیجیے
🌟🌟🌟
تجھ سے کیا اے مِرے طیبہ کے چاند
ظلمتِ غم کی شکایت کیجیے
🌟🌟🌟
دَر بدر کب تک پِھریں خستہ خراب
طیبہ میں مدفن عنایت کیجیے
🌟🌟🌟
ہر برس وہ قافلوں کی دُھوم دھام
آہ سُنیے اور غفلت کیجیے
🌟🌟🌟
پھر پلٹ کر مُنھ نہ اُس جانب کیا
سچ ہے اور دعوائے اُلفت کیجیے
🌟🌟🌟
اَقرَبا حُبِّ وَطن بے ہمتی
آہ کِس کِس کی شکایت کیجیے
🌟🌟🌟
اب تو آقا مُنھ دِکھانے کا نہیں
کِس طرح رَفعِ ندامت کیجیے
🌟🌟🌟
اپنے ہاتھوں خود لٹا بیٹھے ہیں گھر
کس پہ دعوائے بِضاعت کیجیے
🌟🌟🌟
کِس سے کہیے کیا کیا کیا ہو گیا
خود ہی اپنے پَر ملامت کیجیے
🌟🌟🌟
عرض کا بھی اب تو مُنھ پڑتا نہیں
کیا علاجِ دَردِ فرقت کیجیے
🌟🌟🌟
اپنی اِک میٹھی نظر کے شہد سے
چارۂ زہرِ مصیبت کیجیے
🌟🌟🌟
دے خدا ہمّت کہ یہ جانِ حزیں
آپ پر واریں وہ صورت کیجیے
🌟🌟🌟
آپ ہم سے بڑھ کے ہم پر مہرباں
ہم کریں جرمْ آپ رحمت کیجیے
🌟🌟🌟
جو نہ بُھولا ہم غریبوں کو رضاؔ
یاد اُس کی اپنی عادَت کیجیے
🌟🌟🌟